Salim Kohistani: اگر کبھی میری یاد آۓتو چاند راتوں کی دلگیر روشنی میںکسی ستارے کو دیکھ لینااگر وہ نخل فلک سے اڑ کر تمہارے قدموں میں آ گرے تو یہ جان لیناوہ استعارہ تھا میرے دل کااگر نہ آۓ؟ ۔۔۔مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے کہ کسی پر نگاہ ڈالوتو اس کی دیوار جاں نہ ٹوٹےوہ اپنی ہستی نہ بھول جاۓ!!اگر کبھی میری یاد آۓگریز کرتی ہوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنامیں خشبووں میں تمہیں ملوں گامجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنامیں اوس قطرہ کے آئینے میں تمہیں ملوں گااگر ستاروں میں، اوس خشبووں میںنہ پاؤ مجھ کوتو اپنے قدموں میں دیکھ لینامیں گرد ہوتی مسافتوں میں تمہیں ملوں گاکہیں پہ روشن چراغ دیکھو تو جان لیناکہ ہر پتنگے کے ساتھ میں بھی سلگ چکا ہوںتم اپنے ہاتھوں سے ان پتنگوں کی خاک دریا میں ڈال دینامیں خاک بن کر سمندر میں سفر کروں گاکسی نہ دیکھے ہوۓ جزیرے پہ رک کے تمہیں صدائیں دوں گاسمندروں کے سفر پہ نکلو!تو اس جزیرے پہ کبھ
No comments:
Post a Comment